علامہ مجلسی شرح کافی کے مقدمے میں فرماتے ہیں: ”وَ ابْتَدَأْتُ بِكِتَابِ الْكَافِيْ لِلشَّيْخِ الصَّدُوْقِ، ثِقَةِ الْإِسْلَامِ، مَقْبُوْلِ طَوَائِفِ الْأَنَامِ، مَمْدُوْحِ الْخَاصِّ وَ الْعَامِّ، مَحَمَّدِ بْنِ يَعْقُوْبِ الْكُلَيْنِيِّ، حَشَرَهُ اللهُ مَعَ الْأَئِمَّةِ الْكِرَامِ؛ لِاَنَّهٗ كَانَ أَضْبَطَ الْاُصُوْلِ وَ أَجْمَعَهَا، وَ أَحْسَنَ مُؤَلَّفَاتِ الْفِرْقَةِ النَّاجِيَةِ وَ أَعْظَمَهَا.“{مرأۃ العقول، ج ۱، ص ۳۴} ”اور میں نے کتابِ … کتاب الکافی کا تعارف..2 پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں